ہنگامی کا بینہ میٹنگ کے بعد طلب جارج کا استعفیٰ گورنر کو روانہ
بنگلورو18؍ جولائی ( ایس او نیوز ) بنگلورو ترقیات کے وزیر کے جے جارج نے مڑکیری عدالت کی طرف سے ان کے اور دو پولیس افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کئے جانے کا حکم دینے کے چند ہی گھنٹوں میں وزارت سے استعفیٰ دیدیا ۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ان کا استعفیٰ قبول کر کے گورنر کو بھیج دیا ہے ۔مڑکیری کے ڈی وائی ایس پی ایم کے گنپتی نے خودکشی سے قبل ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر کے جے جارج ، پولیس افسر پرنب موہنتی ، اے ایم پرساد نے ان کو مبینہ طور پر ہراساں کیا تھا ۔ عدالتی حکم کے بعد وزیر اعلیٰ سدارامیا نے جارج کے استعفیٰ کے بارے میں بات کرنے کیلئے ہنگامی کابینہ میٹنگ طلب کی تھی۔ واضح رہے کے گپنتی نے 7؍ جولائی مڑکیری کے ایک لاڈج میں پھانسی لے کر خودکشی کرلی تھی ۔ اپوزیشن بی جے پی اور جے ڈی ایس نے لیجس لیٹیو اسمبلی اور لیجس لیٹیو کونسل میں مسلسل دھرنا اور احتجاج جاری رکھا تھا اور آج اچانک لیجس لیچر اجلاس جو 30؍ جولائی تک چلنا تھا غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا ۔ لیکن حکومت نے آض کے عدالتی حکم تک جارج کی پوری حمایت جاری رکھی تھی ۔ استعفیٰ دینے کے بعد جارج نے کہا کہ ان کو یقین ہے کہ وہ بے داغ بن کر ابھریں گے ۔ کانگریس کے اعلیٰ سطحی ذرائع نے بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد وزیر اعلیٰ نے لیجس لیچر اجلاس میں حکومت کو خفت اٹھانے سے بچانے کیلئے اجلاس مقررہ تاریخ سے 12دن قبل ہی ملتوی کردیا اور ہنگامی کابینہ میٹنگ طلب کی جس میں سینئر اراکین نے مشورہ دیا کہ اسی لمحے جارج کا استعفیٰ لینا بہتر ہوگا اور بعد ازاں ان کو بے داغ پایا گیا تو کابینہ میں واپس لیا جاسکتا ہے۔ سدارامیا نے فون کے ذڑیعہ ہائی کمان سے رابطہ کی کوشش کی ہے۔ اس تعلق سے ودھان سودھا میں ایک اخباری کانفرنس میں کے جے جارج نے کہا کہ انہوں نے معاملہ کی غیر جانبدارانہ تفتیش میں پورا تعاون کریں گے۔ جارج نے کہا ’’ میں اقتدار سے چیک کر رہنے والا نہیں ہوں۔ گپنتی کی خودکشی کے معاملہ میں میرا کوئی کردار نہیں ہیں۔ اپوزیشن نے میرے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے ہیں، میں ان کے الزامات پر ردعمل ظاہر نہیں کروں گیا۔‘‘